
فہرست | الطاہر شمارہ نمبر 46 شعبان 1428ھ بمطابق اگست 2007ع |
اداریہملت اسلامیہ
امت مسلمہ جس المناک دور سے گذر رہی ہے اس پر ہر مسلم کا دل بے چین ہے۔ حضور صلّی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق مسلمان ایک جسم کے مانند ہیں، اگر جسم کے کسی حصہ میں بھی تکلیف ہو تو اس سے پورا جسم متاثر ہوتا ہے۔ اسی طرح اگر دنیا کے کسی کونے میں بھی مسلم کسی تکلیف میں مبتلا ہے تو اس کا اثر پوری ملت اسلامیہ پر پڑتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ مسلم معاشرہ دور حاضر میں ہر لحاظ سے تنزل کا شکار ہے۔ وہ اسلام جس نے انسانیت کو ذلت و رسوائی سے نکال کر کامیابی و کامرانی کی طرف گامزن کیا تھا، آج اس کے نام لیوا ناکامی و پس ماندگی کا شکار ہیں۔ وہی اسلام جس نے عرصہ دراز تک اپنے علوم و فنون سے ایک عالم کو مستفید کیا، آج اسی اسلام کے نام لیوا جہالت و ناکامی میں گرے ہوئے ہیں۔ یہی ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ ہم اپنے کردار پر نظر ثانی کریں کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ ہمارے قول و فعل سے اسلامی تشخص تباہ ہو رہا ہے۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ اسلام کے سنہری اصول تنزلی کے بجائے ترقی، منافرت کے بجائے اخوت، فرقت کے بجائے قربت اور وحشت کے بجائے انسانیت کو فروغ دیتے رہے ہیں اور ایسے ہی معاشرہ امن و سلامتی کا گہوراہ بن جاتا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب مسلمانوں نے اسلامی اصول و اخلاقیات کو اپنایا تو پوری دنیا میں وہ ایسا مثالی معاشرہ ہوتا تھا جہاں غیر بھی رہائش کے خواہش مند ہوتے تھے۔ لیکن آج ہم نے اپنے کردار اور غلط پالیسیوں کی وجہ سے اپنے معاشرے کو تباہی کے دہانے تک پہنچادیا ہے۔ اب غیر تو کجا اپنوں کی ہی عزت و آبرو اور جان و مال کو تحفظ حاصل نہیں ہے۔ لیکن پھر بھی ہم نا امید نہیں ہیں کیونکہ مایوسی کفر ہے، مایوسی سے بے یقینی اور افراتفری کی کیفیت پیدا ہوتی ہے اور یہ اہل اسلام کا شیوہ نہیں۔ اہل اسلام یقین کی دولت سے مالامال ہوتے ہیں۔ یہ ہی دولت ان کو عروج تک پہنچاتی ہے۔ اس لیے اہل نظر و اہل دل اب بھی پر یقیں ہیں کہ ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی ملت اسلامیہ کے اس بکھرے ہوئے شیرازہ کو یکجا کرنے اور ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرنے کے لیے ایسے اہل دل اور اہل نظر عظیم قائد کی ضرورت ہے جو اپنی عظمت کردار، تعلق باللہ، خدا ترسی، محبت خلق خدا، فراست مومنانہ سے ملت اسلامیہ کے مرض کی تشخیص کرکے کوئی ایسا دارو تجویز کرے جس سے ملت اسلامیہ اپنی گمشدہ میراث کو حاصل کرلے۔ بقول حکیم دل توڑ گئی ان کا کئی صدیوں کی
غلامی
محمد جمیل عباسی طاہری |