فہرست الطاہر
شمارہ 52، رمضان المبارک 1429ھ بمطابق ستمبر 2008ع

آپ کے خطوط

محترم قارئین!السلام علیکم!

شمارہ نمبر 52 کے ساتھ حاضر خدمت ہیں۔ جیسا کہ آپ بخوبی جانتے ہیں کہ وطن عزیز پاکستان لوڈشیڈنگ کی کربناک صورتحال سے دوچار ہے، اور ظاہر ہے پریس مشینیں اس سے ماوریٰ نہیں۔ اس لیے الطاہر کو مقررہ وقت پر شایع کرنا ہمارے لیے ممکن نہیں رہا۔ لہٰذا معروضی حالات کے پیش نظر ہم آپ سے پیشگی معذرت خواہ ہیں۔ رب ذوالجلال کی بارگاہ میں اس ماہ مقدس کے دوران دعائیں کیجیے کہ وطن عزیز پاکستان جو کہ اسلام کا قلعہ ہے تمام تر مشکلات کو شکست دے کر سدا سربلند رہے اور اللہ اس ملک کے حکمرانوں کو ہدایت دے کہ وہ ملک کے غریب عوام کے لیے اپنے مفادات سے بالاتر ہوکر سوچ سکتے ہیں اور ان کی حالت کو تبدیل کرنے کے لیے زبانی دعویٰ کرنے کے بجائے عملی اقدامات اٹھائیں تاکہ ہمارے ملک کا عوام ترقی کی راہوں پر گامزن رہے اور ہماری آئندہ نسلیں اپنے آپ کو پاکستانی کہلواتے ہوئے فخر محسوس کریں۔

اس ماہ میں موصول ہونے والے تبصروں، تجزیوں، تنقیدوں اور تعریفوں نے دل خوش کردیا ہے۔ ملاحظہ فرمائیں انعامی تپ سرہ جو پشاور سے سید علی شاہ صاحب نے بھیجا ہے۔

محمد جمیل عباسی طاہری


 

الطاہر کے بہترین انعامی تبصرہ پر عبدالرحیم نظامانی صاحب کو عاجز کی طرف سے مبارکباد قبول ہو جن کے پرخلوص مشوروں پر ادارہ نے بھی ایمرجنسی بنیادوں پر عمل کیا۔ عاجز کی طرف سے بھی چند گذارشات حاضر خدمت ہیں۔

کہوں کچھ ان سے مگر یہ خیال رہتا ہے
شکایتوں کا نتیجہ ملال ہوتا ہے

سرورق: 1؂ سروق پر شائع ہونے والی تصویر کی گراف کوالٹی بہتر نہیں تھی۔ کم پکسل والی تصویر کو بڑا کرنے سے عموماً تصویر کی دلکشی ختم ہوجاتی ہے۔ 2؂ سرورق پر شائع ہونے والی تصاویر کی بابت معلومات فراہم کیا کریں تاکہ قارئین کی دلچسپی اور معلومات میں اضافہ ہو۔

فہرست: عنوانات کی فہرست کو یقینا اب حسن مل گیا۔ اگر لائنوں کو ڈائیڈ لائن کے ساتھ ویزیبل visible کریں تو اور بھی بہتر ہوگا۔

مضامین: تمام سلسلے بہتر جارہے ہیں۔ رفاقت علی صاحب کی ’’جماعت اصلاح المسلمین کا تعارفی جائزہ‘‘ نے بہت خوش کردیا کیونکہ اس سے جہاں عوامی حلقوں میں جماعت کا تعارف ہوگا ساتھ تنظیمی عہدیدارن کو ایڈورٹائزنگ کے لیے بھی اس سے کافی مواد مہیا ہوسکتا ہے۔ مضامین کے اندر سرخیوں یا اہم جملوں کو نمایاں کرنے کے لیے جو باکسز دیے جاتے ہیں اگر ان کو ختم کیا جائے اور اہم الفاظ و فقرات کو بولڈ کرکے پیش کیے جائیں تو بچ جانے والی خالی جگہوں میں ادارہ کی طرف سے اقوال زریں وغیرہ پیش کیے جاسکتے ہیں۔

تبلیغی و تنظیمی سرگرمیاں: تمام رپورٹر حضرات سے گذارش ہے کہ وہ اپنے نام کے ساتھ اپنے علائقے، برانچ، ضلع اور صوبہ کا اندارج ضرور کرلیا کریں۔ یہ امر دوسرے علاقوں اور صوبوں والے قارئین اور تنظیمی دوستوں کے لیے سودمند رہے گی۔ ادارہ سے التماس ہے کہ اگر ہوسکے تو تمام رپورٹس صوبہ وائز اور ضلع وائز شایع کریں۔ اس سے برانچوں اور صوبوں میں مسابقت کی فضاء پیدا ہوگی اور ہر برانچ والے دوست کوشش کریں گے کہ ہمارے زیادہ رپورٹس شایع ہوں۔

سوالات و جوابات: اس دفعہ تمام سوالات رسالے سے لیے گئے ہیں۔ یہ ایک احسن اقدام ہے اس طرح زیادہ سے زیادہ لوگ جوابات بھیج سکیں گے۔ اور روٹھے ہوئے دوست دوبارہ پلٹ آئیں گے۔ نیز میرے جیسے احساس کمتری میں مبتلا دوستوں کو حوصلہ ملے گا اور اپنے الطاہر کے لیے مزید بھی لکھنے کی کوشش کریں گے یہی طریقہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اور مختلف یونیورسٹیوں کا بھی ہے کہ قاری کو اسی نصاب میں سے جوابات ٹٹولنے پڑتے ہیں۔

ایڈریس: بسا اوقات جوابات بھیجنے میں دیر ہوجاتی ہے یا رسالے لیٹ ہونے کی صورت میں جوابات بھی لیٹ ہوسکتے ہیں اور آخری تاریخ قریب ہونے کی سبب خط پوسٹ کرنے کا حوصلہ بھی ختم ہوجاتا ہے کیونکہ ڈاک کا فرسودہ نظام دور کے علاقوں سے ہفتہ سے زیادہ وقت لے لیتا ہے ایسی صورت میں UMS سے خط بھیجنا بہتر ہوتا ہے لیکن محکمہ ڈاک والے کہتے ہیں کہ پوسٹ بکس پر UMS نہیں بھیجی جاسکتی۔ ایسی صورت حال سے نمٹنے کے لیے آپ ہی کوئی حل تجویز کریں۔ اس دفعہ لیٹ چھپائی کی وجہ سے جوابات کی آخری تاریخ کے درستگی کے بارے میں کچھ نہیں کہوں گا اس موضوع پر دوسرے دوست روشنی ڈالیں گے۔

(سید علی شاہ طاہری۔ گاؤں بڈھ بیر ضلع پشاور صوبہ سرحد)

انعامی ’’تپ سرے ‘‘ پر دلی مبارک باد! جس عرق ریزی سے آپ نے الطاہر کا ’’ایکسرے‘‘ کیا ہے اس سے الطاہر کے لیے آپ کی محبت صاف جھلکتی ہے۔ آپ کی تمام تجاویز زیر غور لائی گئیں اور انشاء آپ ان پر عمل درآمد ملاحظہ فرمائیں گے۔ رسالہ لیٹ ہونے کی صورت میں اگر آپ UMS سے جوابات روانہ کرنا چاہتے ہیں تو ایڈیٹر الطاہر کے نام اللہ آباد شریف کی ایڈریس پر روانہ کردیں۔ ہم ہمیشہ آپ کی تجاویز اور تبصرے کے منتظر رہیں گے۔


 

الحمد للہ پہلی مرتبہ خط لکھنے کی سعادت حاصل کررہا ہوں۔ آپ کا رسالہ دوماہی الطاہر بڑا ہی اچھا لگا ہے۔ شمارہ نمبر 51 کے بعد 52 کا طلب گار ہوں۔ میں نے رسالہ الطاہر کو شوق و غور سے پڑھا ہے جس سے یقینا سیاہ دل طاہر و مطہر ہوجاتے ہیں۔ اسکے تمام مضامین پرکشش اور تسکین بخش ہیں۔ اس رسالے کو پڑھ کر دل میں جذبہ حق پیدا ہوتا ہے۔

(محمد افضل پالاری طاہری۔ دنبہ گوٹھ سپر ہائی وے ملیر کراچی)


 

بعد از سلام آپ سے گذارش ہے کہ آپ کے مسائل اور ان کا حل ضرور شرور فرمائیں۔ اور ایک مضمون ’’محمدی قافلہ‘‘ حاضر خدمت ہے اگر احقر کی کاوش رسالہ کے لیے موزوں ہو تو ضرور عزت بخشیے گا۔

(ساجدعلی طاہری۔ میرواہ ناکہ ٹنڈوالہیار)


 

ماہ جون کا شمارہ زیر مطالعہ ہے۔ ماشاء اللہ تمام مضامین بہت ہی زیادہ معلوماتی اور پرفیض ہیں۔ محترم رفاقت علی صاحب کا مضمون ’’جماعت اصلاح المسلمین تعارفی جائزہ اور کارکردگی‘‘ پڑھ کر بہت مسرت ہوئی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پیر و مرشد خواجہ محبوب سجن سائیں مدظلہ العالی کی اس پیاری تنظیم کے متعلق کچھ نہ کچھ ہر شمارے میں ضرور آنا چاہیے۔ مثلاً جماعت اصلاح المسلمین پاکستان کے مرکزی عہدیدارن کی جانب سے تمام عہدیدارن کی ذہن سازی کے لیے پالیسی مواد۔ صوبائی عہدیداران کی جانب سے ضلعی باڈیز سے توقعات اور ہدایات۔ جماعت اصلاح المسلمین کی ترقی و ترویج میں معزز خلفاء کرام کا کردار وغیرہ۔ عاجز کو یہ بات بھی بڑی شدت سے محسوس ہورہی ہے کہ ہمارے رسالے کی پروف ریڈنگ کا معیار اور زیادہ بہتر ہونا چاہیے۔ اس کے لیے عاجز بھی اپنی خدمات پیش کرنے کے لیے تیار ہے۔

(شیر دین طاہری۔ حیدرآباد)

محترم شیر دین صاحب! آپ ماضی قریب میں الطاہر کا حصہ رہے ہیں اور الطاہر آج جس مقام پر ہے اس میں آپ کی کوششوں اور کاوشوں کا اہم حصہ ہے۔ آپ کی تجاویز ہماری سر آنکھوں پر اور انشاء اللہ پروف ریڈنگ کے حوالے سے آپ کی تجویز کو قابل عمل بنانے کے لیے کوشش کی جائے گی۔ امید ہے آئندہ بھی اپنی رائے سے نوازیں گے۔



شمارہ نمبر 51 پڑھا دل و دماغ کو سکون ملا، ایسا لگا کہ کسی نے سارے بدن کو ہلاکر رکھ دیا۔ اس میں خاص طور پر آج اور کل اداریہ لکھا گیا تھا۔ اس میں تمام تر حالات بیاں تھے جو آج کل ہمیں بہت پریشان کیے ہوئے ہیں۔ آئندہ بھی دور حاضر کے حساب سے لکھتے رہنا چاہیے۔ دوسرا عرض یہ قادیانیت کے بارے میں ضرور لکھیں۔ زیادہ تر مسلمانوں کو اس بارے میں بہت کم معلومات ہیں اور رسالہ کی زیادہ سے زیادہ مارکیٹنگ کیجیے۔

(وقاص احمد طاہری۔ جامع مسجد جگسی مسجد ماتلی سندھ)


 

الطاہر کی ساری ٹیم کو سلام۔ سلام کے بعد عرض ہے کہ آپ نے جو انعامی تبصرہ کے سلسلے کو شروع کیا ہے یہ بہت خوش آئند ہے۔ اس میں نئے لکھنے والوں کو حوصلہ افزائی ملے گی۔ محترم جسارت الیاس صاحب کی تحریر مراقبہ اور جدید سائنس الطاہر کے لیے بھیجی جانے والی اک نئی تحریر تھی۔ وہ بھی ایک نیا انداز لیے ہوئے۔ یہ تحریر پڑھ کر دل کی تمنا اور خواہش پوری ہوگئی۔ کچھ عرصہ پہلے اپنے مرشد کامل کی کرامتیں لکھ کر بھیجنے کا حکم شایع کیا تھا جو بہت ہی اچھی بات ہے۔ میری تجویز ہے کہ مرشدکامل کی کرامتیں شایع کرنے کا سلسلہ شروع کریں۔

(مسزغلام عباس طاہری)

محترم بہن! خط لکھنے کا شکریہ۔ حضرت خواجہ محبوب سجن سائیں مدظلہ العالی کی کرامات کے متعلق انشاء اللہ عرس مبارک درگاہ اللہ آباد شریف پر ایک کتاب شایع کی جائے گی جس سے آپ کی شکایت کا ازالہ ہوجائے گا۔


 

جناب ایڈیٹر صاحب الطاہر رسالہ ہمیں دین اور دنیا کی تمام معلومات دیتا ہے۔ میں نے الطاہر میں پہلی بار شرکت کی ہے مجھے شرکت کرنے کا صحیح طریقہ معلوم نہیں۔ میں نے سوالوں کے جوابات اور کچھ چیزیں لکھ کر بھیجی ہیں اگر ہم رسالے میں کسی بھی اسلامی پہلو پر مضمون لکھ کر بھیجنا چاہیں تو بھیج سکتے ہیں؟ اور اسکا طریقہ کیا ہوگا؟

(نامعلوم)

الطاہر معیاری مضامین کو ہمیشہ خوش آمدید کہتا ہے آپ کسی بھی اسلامی یا معاشرتی موضوع پر تحقیقی مضمون لکھ بھیجیں انشاء اللہ شامل اشاعت کیا جائے گا۔


 

الطاہر رسالے کے سارے مضامین بہت اچھے تھے۔ مراقبہ اور جدید سائنس کا مضمون بہت اچھا تھا جس میں مراقبہ کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ مراقبہ آقا و مولیٰ آنحضرت صلّی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارک ہے جس کی سائنس بھی تصدیق کرتی ہے۔ مغربی چیلنج اور علماء کرام کی ذمہ داریاں ماشاء اللہ بہت اچھا اور فکر انگیز مضمون تھا۔ ڈاکٹرمحمود احمد غازی صاحب نے علماء کرام اور عام مسلمانوں کو اپنی ذمہ داری کا احساس دلایا کہ وہ موجودہ عہد کے مطابق اپنی ذمہ داری کو سمجھیں اور اسے دیانت داری کے ساتھ نبھائیں۔ صحابہ کرام اور اہل بیت عظام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی فضیلت و اہمیت کے حوالے سے مضامین شایع کریں۔ اگر بیک میں شجرہ مبارک ہو تو بہت ہوگا۔ عمرانی علوم کے حوالے سے ایک صفحہ مختص کریں۔ اس کے سوا اس میں سائنسی، تاریخی اور معلوماتی مضامین شائع کریں۔ فرنٹ سائیڈ میں اگر اولیاء نقشبند کے روضے مبارک کی عکاسی ہو تو زیادہ اچھا رہے گا۔

(فقیر زین العارفین۔ گلشن اقبال کراچی)


 

شمارہ نمبر 51 ماہ جون 2008 آج 17 جولائی 2008ء کو موصول ہوا۔ تاخیر کی وجہ معلوم نہ ہوسکی۔ بہرحال میں مقابلہ ذہنی آزمائش نمبر 79 میں حصہ لیا ہے۔ اور رسالہ تاخیر سے آنے کے بارے میں وضاحت کرکے آئندہ وقت پر رسالہ پہنچانے کی ہدایت کریں۔

(محمد ہارون بکھرانی۔ حب چوکی بلوچستان)

بھائی محمد ہارون صاحب لوڈشیڈنگ کی مصیبت سے پریس مشینیں بھی نہیں بچ پائی ہیں بلکہ ان علائقوں میں بجلی کی صورتحال زیادہ خراب ہے۔ اس لیے رسالہ کی چھپائی میں تاخیر ہوگئی۔



’’محبوب سجن سائیں شریعت و طریقت کے آئینے میں‘‘ بہت پر اثر مضمون ہے۔ اس شمارے میں اپنے پیر و مرشد محبوب سجن سائیں کے خطاب کی بہت کمی محسوس ہوئی میری اللہ سے دعا ہے کہ الطاہر رسالہ دن دگنی رات چوگنی ترقی کرے۔ اٰمین۔

(پروین طاہری۔ دنبہ گوٹھ کراچی)


 

الطاہر شمارہ نمبر 51 پڑھا بہت پسند آیا لیکن خطاب مبارک حضرت صاحب کی کمی شدت محسوس ہوئی حضرت صاحب کی ایک کرامت بھی ارسال خدمت ہے اسے بھی شایع فرمائیں۔

(فقیر محمد اسلم طاہری۔ پتھرکالونی حب بلوچستان)

بھائی محمد اسلم صاحب آپ کی بھیجی ہوئی کرامت محکمہ ڈاک کی کارکردگی کی وجہ سے ہم تک نہیں پہنچی ہے برائے مہربانی دوبارہ بھیجئے۔ شائع کرکے خوشی ہوگی۔



پہلے ایڈیٹر کے قلم سے ’’آج اور کل‘‘ پڑھا۔ واقعی پاکستان کے حالات دن بدن خراب ہوتے جارہے ہیں معاشی، اقتصادی، تنگدستی اور خودکش بم دھماکے۔ خدا پاکستان کے حکمرانوں کو اس بات کا احساس دلائے کہ پاکستانی عوام کو سنہرے خوابوں کی نہیں حقیقت کی ضرورت ہے۔

(یاسمین طاہری۔۔ دنبہ گوٹھ کراچی)


 

رسالہ الطاہر کا شمارہ نمبر 51 پڑھا۔ بہت اچھا لگا۔ الطاہر رسالہ ہمیں بہت دیر سے ملتا ہے۔ جب تک الطاہر نہیں پڑھتے چین نہیں ملتا۔ الطاہر کتاب کا سائز تو بہت چھوٹا ہے مگر بہت اچھا ہے۔ میں جب بھی الطاہر پڑھتی ہوں تو بہت معلومات ملتی ہے۔ جس پر اپنی زندگی میں عمل کرنے کی بہت کوشش کرتی ہوں۔ گلہائے رنگ رنگ میں آپ نے میرا نام غلط لکھا ہے۔ میرانام سیماب نہیں سیما ہے پلیز میرا نام صحیح لکھا کریں۔

(سیما طاہری۔ دنبہ گوٹھ ملیر کراچی)


 

میں دوماہی الطاہر میں پہلی بار لکھ رہی ہوں مجھے پوری امید ہے کہ آپ میرا لکھا ہوا ضرور شامل کریں گے۔ شمارہ نمبر 51 پڑھا تمام مضامین اچھے ہیں خاص کر ’’مغرب کا فکری و تہذیبی چیلنج اور علماء کی ذمہ داریاں‘‘ اور ایڈیٹر کے قلم سے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ الطاہر رسالے کو دن دگنی رات چوگنی ترقی عطا فرمائے۔ اٰمین۔

(صائمہ طاہری۔ دنبہ ولیج کراچی)


 

اس عاجز کو آج تک الطاہر میں لکھنے کی ہمت نہیں ہوئی ہے۔ یہ عاجز پہلی دفعہ الطاہر کے لیے کچھ مواد لکھ کر بھیج رہا ہے امید ہے کہ آپ اسے ضرور شایع کریں گے۔

(سکندر علی طاہری۔ مرکز ٹول پلازہ کراچی)

بھائی سکندر علی! الطاہر میں خوش آمدید۔


 

میں نے پچھلے شمارے کے لیے بھی وافر مقدار میں مواد بھیجا تھا لیکن شمارے میں نہ دیکھ کر بڑا رنج ہوا۔ یہی سوچ کر رہ گیا کہ شاید اس بار ردی کی ٹوکری کے حوالے ہوگئی ہماری لکھی تحریر بھی۔

(عبدالشکور خاصخیلی طاہری)


 

بعد ازسلام عرض ہے کہ اس دفعہ کا الطاہر عاجز کو ایک ماہ کے بھی بعد دستیاب ہوا۔ سرسری مطالعہ کیا۔ درس حدیث، محبوب سجن سائیں شریعت و طریقت کے آئینے میں اور مراقبہ اور جدید سائنس کے عنوانات دل کی پسند بنے۔ اس دفعہ فرنٹ کور پر نہ نعت تھی اور نہ حمد۔ عبدالرحیم نظامانی کے مشورے پر عاجز متفق ہے کہ فرنٹ کور پر ایک نعت اور آیات قرآنیہ کا ترجمہ شائع کیا کریں۔ محترم جناب ایڈیٹر بقایاجات نہ ملنے کیوجہ سے اور کاغذ کی مہنگائی نے الطاہر کو واقعی مشکلات سے دوچار کیا ہوگا اگر صفحات میں اضافہ کرکے رسالے کی قیمت کچھ بڑھائیں تو بہتر ہے تاکہ معلومات میں زیادہ اضافہ ہو اور لوگ زیادہ مستفید ہوں کیونکہ علم کے سامنے مال کی کوئی حیثیت نہیں۔

(فقیر بلال احمد طاہری۔ جنرل سیکریٹری ج۔ ا۔ م برانچ حب سٹی)


 

بزم الطاہر نمبر 51 پڑھا تمام مضامین بہت اچھے ہیں خاص کر درس حدیث، مراقبہ اور جدید سائنس مغربی چیلنج اور علماء بہت پسند آئے۔ آپ سے عرض ہے کہ آپ حضور پیر مٹھا سائیں رحمۃ اللہ علیہ کے دو یا تین نعت ضرور دیا کریں۔

(فقیر پیر بخش طاہری۔۔ پتھر کالونی حب بلوچستان)


 

ان احباب کے نام جن کے خطوط شامل اشاعت نہ ہوسکے۔

فقیر محمد رفیق طاہری۔۔ پتھر کالونی حب بلوچستان۔ صدام علی طاہری۔ پتھر کالونی حب بلوچستان