
فہرست | الطاہر شمارہ 55، جمادی الآخر 1430ھ بمطابق جون 2009ع |
|
روزہعلامہ ساجد علی گھانگھرو طاھریاللہ تعالیٰ نے انسان ذات کی ظاہری نشونما کے لیے دنیا میں آگ، ہوا، پانی، مٹی، پھل، درخت، کھانے پینے کی اشیاء پیدا فرمائی ہیں۔ اور انسان کی روحانی غذا کے لیے بھی بندوبست کیا ہے۔ جیسے دنیا میں زندہ رہنے کے لیے مذکورہ اشیاء کی ضرورت ہے اسی طرح روح کو تازہ کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ذکر، نماز، روزہ کا حکم فرمایا ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتاہے۔ یٰٓایہا الذین اٰمنوا کتب علیکم الصیام کما کتب علی الذین من قبلکم لعلکم تتقون۔ ترجمہ: اے ایمان والو تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں جیسے تم سے پہلے امتوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بنو۔ روزہ اسلام کا چوتھا رکن ہے۔ یہ ہر مسلمان عاقل بالغ پر فرض ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان شریف کے مہینے میں روزہ رکھنے کی فضیلت بیان فرمائی ہے۔ جیسا کہ 1۔ الصوم نصف صبر۔ یعنی روزہ آدھا صبر ہے۔ 2۔ الصبر نصف الایمان۔ یعنی صبر کرنا آدھا ایمان ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ روزہ ایمان کا چوتھائی حصہ ہے۔ اور جو صبر کرتا ہے یعنی شہوت کو روکتا ہے، کھانے پینے سے اپنے آپ کو روزہ رکھنے کے ذریعے روکتا ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ ”انما یوفی الصابرون اجرہم بغیر حساب“۔ ترجمہ: انکے لیے اجرو ثواب بے حساب ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جب رمضان کا چاند دیکھ کر کوئی مؤمن اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کرتا ہے اور سورۃ فاتحہ 7 مرتبہ پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس بندہ کو اس مہینے بھر کے چشم کے امراض سے محفوظ رکھتا ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے روایت کی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم رمضان کا چاند دیکھو تو تین مرتبہ ”اَلْحَمْدُلِلہِ الَّذِیْ خَلَقَنِیْ وَخَلَقَکَ وَقَدَّرَ لَکَ مَنَازل وَجَعَلَکَ آیَۃً لِّلْعٰلَمِیْن“ پڑھ لیا کرو، تو خدا تم پر فرشتوں سے فخر کرے گا، اور فرمائے گا اے میرے فرشتو گواہ رہو میں نے اس بندے کو دوزخ سے آزاد کردیا۔“ (نزہۃ المجالس صفحہ 9,3) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے مہینے میں سب سے زیادہ سخی ہوتے تھے، اور ہر رات حضرت جبرئیل علیہ السلام آپ سے ملتے تھے اور قرآن سناتے تھے۔ اس مہینے میں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کھلی ہوا سے بھی زیادہ سخی ہوتے تھے۔ (بخاری شریف، حدیث نمبر 1783) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کی ہے کہ آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جو شخص ایمان اور ثواب کی نیت کے ساتھ روزہ رکھتا ہے تو اس کے گناہ معاف کیے جاتے ہیں“۔ (بخاری شریف حدیث 1782) حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”شیطان آدمی کے خون کے چلنے کی جگہوں میں پھرتا ہے پھر اس کی راہوں کو بھوک سے بند کردو“ (احیاء العلوم ج 1 صفحہ 346 بحوالہ بخاری شریف) حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ”اگر شیطان انسان کے دلوں پر دورہ نہ کرتے تو انسان آسمان کے ملکوت کو دیکھنے لگتے“ (احیاء العلوم ج 1 صفحہ 366) مذکورہ آیات و احادیث سے روزہ کی فضیلت معلوم ہوتی ہے کہ روزہ انسان کو گناہوں سے بچانے کے لیے ڈھال ہے۔ اور قرب خداوندی کا ذریعہ ہے ہر چیز کا اجر ہوتا ہے لیکن روزہ کے اجر کو اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔ ساری برائیاں نفس کی وجہ سے ہوتی ہیں اس کو لغام دینے کے لیے روزہ فرض کئے گئے ہیں۔ جو محنت کرتا ہے اس کو اجر دیا جاتا ہے اس کی مدد کی جاتی ہے۔ جو اللہ تعالیٰ کے قرب کو ڈھونڈتا ہے اس کو دیا جاتا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ”والذین جاہدوا فینا لنہدینہم فینا سبلنا“ یعنی جو لوگ اللہ تعالیٰ کی راہ کو ڈھونڈتے ہیں ان کو اللہ تعالیٰ اپنا راستہ بتاتا ہے۔ یہ روزہ قرب خدا کی سیڑھی ہے اس سے دنیا کے بھی فوائد ہیں تو آخرت کے بھی۔ آج جدید سائنس نے تحقیق کی ہے کہ روزہ انسان کے جسم کو تروتازہ رکھتا ہے، بہت ہی مہلک امراض سے بچاتا ہے۔ انسان پورا سال کھاتا پیتا ہے، احتیاط نہیں کرتا جس سے ایسے امراض پیدا ہوتے ہیں جن کا علاج بھوک اور پیاس سے ہوتا ہے۔ یہ علاج کرنا یعنی اپنے آپ کو بھوکا پیاسا رکھنا مشکل ہے لیکن رمضان شریف کے روزہ کو فرض سمجھ کر مؤمن رکھ لیتا ہے۔ تو اس سے اس کی صحت بھی اچھی رہتی ہے اور حکم خداوندی کی پیروی بھی ہوجاتی ہے، جس سے دنیا و آخرت کے کام بن جاتے ہیں۔ یہ مخلوق خدا تعالیٰ کو بہت پیاری ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ کسی بندے کو حد سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا اور یہ روزہ بظاہر تھوڑی بھوک، پیاس کو تکلیف تو دیتا ہے، لیکن اس کے فوائد بہت ہی کثیر ہیں۔ یہ رمضان المبارک کا مہینہ اللہ تعالیٰ کا مہمان کھلاتا ہے۔ اس کی عزت کرنا، احترام کرنا مؤمن کا حق ہے۔ اس مہینے میں روزے رکھنا، اوروں کو رکھوانا، کھانا کھلانا، افطاری کروانا، سخاوت و صدقہ کرنا ان کا اجر دنیا و آخرت میں بے حساب ہے اور اس کو اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔ واجبات ظاہریہ1۔ ابتدائے رمضان کو معلوم کرنا۔ 2۔ نیت کرنا ہر ایک شب کے لیے کیونکہ فقط ایک ہی نیت کافی نہ ہوگی۔ 3۔ روزہ کے یاد ہوتے ہوئے جان بوجھ کر کسی چیز کو بھی پیٹ میں داخل نہ کرنا۔ 4۔ ہم بستری سے رکنا۔ 5۔ قے کرنے سے بندش کرنا۔ اگر قے کو جان بوجھ کر نکالا تو روزہ ٹوٹ جائے گا اور خود نکلی تو نہیں ٹوٹے گا۔ (احیاء العلوم ج 1صفحہ368) روزہ کی سنتیں1۔ سحری میں دیر کرنا۔ 2۔ خرما (کھجور) یا پانی سے افطار کرنا۔ 3۔ زوال کے بعد مسواک نہ کرنا۔ 4۔ رمضان میں خیرات کرنا۔ 5۔ قرآن کریم پڑھا، پڑھانا۔ 6۔ مسجد میں اعتکاف کرنا خصوصا آخری عشرہ میں۔ جن چیزوں سے روزہ میں بچنا ضروری ہے1۔ نظروں کو نیچے رکھنا، جو باتیں بری اور مکروہ ہیں ان کی طرف نہ دیکھنا۔ 2۔ زبان بند رکھنا بیہودہ اور بری باتوں سے غیبت و چغلی گلا کرنے سے۔ 3۔ کانوں کو بند رکھنا ان باتوں سے جو بری ہیں جن کا سننا حرام ہے جھوٹ گلا وغیرہ۔ 4۔ ہاتھ پاؤں کو بند رکھنا، بری باتوں سے روکنا جن کو چھونا جن کی طرف چلنا منع ہے۔ 5۔ افطار کے وقت حلال غذا اتنی نہ کھائے کہ پیٹ بھر جائے۔ کیونکہ روزے کا مقصد شہوات کو توڑنا ہے۔ 6۔ افطار کے بعد خوف اور امید سے وابستہ اور دور رہنا چاہیے۔ جن چیزوں سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے1۔ جان بوجھ کر کوئی چیز کھانے پینے سے۔ 2۔ جان بوجھ کر خون و قے نکالنے سے۔ 3۔ حیض و نفاس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ 4۔ حقہ، سگریٹ، پان، سوپاری، وغیرہ سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ 5۔ ناک میں دوا ڈالی جو دماغ تک پہنچ گئی روزہ ٹوٹ جائے گا۔ 6۔ روزہ میں دانت نکلوانا، یا خون حلق تک پہنچ گیا توروزہ ٹوٹ گیا۔ 7۔ سوتے میں پانی پی لیا اور قطرہ حلق میں چلا گیا تو روزہ ٹوٹ گیا۔ 8۔ گلوکوز کی تھیلی لگانے سے روزہ ٹوٹ جائے گا۔ (بہار شریعت ج 1 صفحہ 82) جن چیزوں سے روزہ نہیں ٹوٹتا1۔ بھول سے کھانے سے، پینے سے۔ 2۔ سرمہ لگانے سے، تیل، صابن، کریم وغیرہ سے۔ 3۔ احتلام ہوگیا نیند یا بیداری میں تو روزہ نہیں ٹوٹتا۔ 4۔ مکھی یا غبار یا دھوان حلق میں چلاگیا تو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ 5۔ تل یا تل کے برابر کوئی چیز چبائی اور تھوک کے ساتھ حلق میں اترگئی تو روزہ نہیں ٹوٹا اگر اس کا مزہ حلق میں محسوس ہوا تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔ قضا و کفارہ1۔ اگر بھول سے کھایا پیا اور سمجھا کہ روزہ ٹوٹ گیا پھر قصداً کھالیا تو صرف قضا واجب ہے کفارہ نہیں۔ 2۔ اگر جان بوجھ کر کوئی چیز کھائی پھر تو قضا اور کفارہ دونوں واجب ہیں۔ 3۔ تیل لگایا یا غیبت کی، پھر کسی سے سنا کہ روزہ ٹوٹ گیا پھر اس نے کچھ کھالیا تو کفارہ واجب ہے۔ 4۔ روزہ میں عورت کو حیض و نفاس شروع ہوگیا تو کفارہ واجب نہیں قضا واجب ہے۔ (بہار شریعت۔ صفحہ83) صدقہ فطر1۔ صدقہ فطر عید الفطر کے ادا کرنے سے پہلے ادا کرنا چاہیے۔ صدقہ فطر ہر مسلم پر واجب ہے۔ چھوٹا ہو یا بڑا ہو، عورت ہو یا مرد ہو، روزہ رکھے یا نہ رکھے صدقہ فطر دینا واجب ہے۔ 2۔ صدقہ فطر کے لیے عاقل، بالغ ہونا شرط نہیں جو شخص صاحب نصاب ہو یعنی ساڑھے سات تولا سونا یا ساڑھے باون تولا چاندی اس کے پاس ہو یا کوئی چیز ضروریات زندگی سے زیادہ ہے جس کی سونا یا چاندی کی مقدار کی قیمت کے برابر ہوجاتی ہے تو اس پر صدقہ فطر ادا کرنا واجب ہے۔ صدقہ فطر 2 کلو گندم یا جؤ یا اس کی قیمت دے دے۔ 3۔ صدقہ فطر والدین اپنی اولاد کی طرف سے دیں تو ادا ہوگیا بشرطیکہ اس کا نفقہ اس کے ذمہ ہو ورنہ تو بلا اذن بالغ کا ادا نہ ہوگا۔ 4۔ عورت مرد کی طرف سے اور مرد عورت کی طرف سے اس کی اجازت سے دے سکتا ہے۔ 5۔ صدقہ فطر مسکین، یتیم، مسافر، غریب وغیرہ کو دیا جائے گا۔ 6۔ صدقہ فطر کے لیے پورا سال نصاب ہونا شرط نہیں اگر اس مہینے میں ہی صاحب نصاب ہوگیا تو واجب ہے۔ 7۔ صدقہ اگر ادا نہیں کیا تو پوری زندگی میں دے سکتا ہے۔ حدیث: جو شخص صدقہ فطر نہیں دیتا ہے اس کا روزہ زمین و آسمان کے درمیان لٹکتا رہتا ہے۔ اس لیے صدقہ فطر دینا لازمی ہے۔ اگر پہلے نہیں دے سکا تو بعد عید الفطر کے ہی دے دے۔
|