الطاہر

الطاہر شمارہ نمبر 44
ربیع الاول ۱۴۲۸ھ بمطابق اپریل ۲۰۰۷ع

اردو مین پیج

ساؤتھ آفریقہ سے خط

 

 

قطب الارشاد جناب حضرت مرشدنا و سیدنا و وسیلتنا فی الدارین سید السالکین بخدمت جناب قبلہ عالم امام المحققین حضرت محبوب سجن سائیں مدظلہ العالی

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

ہزارہا قدم بوسی، نیازمندی و ادائی آداب حضور میں ناکس ناچیز آپ کا بے حد مشکور اور دعاگو ہوں کہ آپ نے مجھ جیسے نااہل گنہگاروں کو گلے سے لگایا۔ حضور میں ابھی تک آپ کی صحبت سے محروم ہوں کیونکہ یہاں آکر اللہ جل شانہ نے ہدایت بخشی۔

یہاں پر آپ کا ایک مرید ملا اس سے آپ کا ذکر ہوتا رہتا تھا۔ ایک دن بیعت کرنے کو بہت دل چاہا سوچا پہلے استخارہ کرلوں۔ حضور جب میں نے استخارہ کیا تو خواب میں میرے نانا حضرت پیر ولی داد رحمۃ اللہ علیہ ملے اور میرا ہاتھ پکڑ کر ایک مہندی رنگ داڑھی والے بزرگ سے ملے، پھر آگے گئے ایک اور بزرگ سے ملے، پھر تھوڑا آگے جاکر فرمایا تمہیں پتہ ہے یہ کون تھے۔ پھر بتایا کہ ایک کا نام پیر عبدالغفار رحمۃ اللہ علیہ اور ایک کا نام پیر اللہ بخش سوہنا سائیں رحمۃ اللہ علیہ ہے۔ اور ان کے جانشین کی بیعت کرو پھر مجھے سوہنا سائیں رحمۃ اللہ علیہ نے ذکر کا طریقہ بتایا۔ میرے نانا حضرت پیر ولی داد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے اپنے مریدوں سے کہ تم سب لوگ ہمارے مرید ہو اور میری بیعت کیے ہوئے ہو مگر اس کی (میری) بیعت ہم نہ کریں گے، بلکہ سلسلہ نقشبندیہ میں ہوگی۔ حضور میں پاکستان میں بہت تلاش کرتا پھرتا تھا لیکن مجھے کہیں بھی وہ شخصیت نہیں ملی جس کی میرے نانا رحمۃ اللہ علیہ نے نشاندہی کی تھی۔ مگر زہے قسمت مجھے آپ کا دامن ملا۔ اور آپ کی بیعت کرنے کو کہا گیا۔ حضور یہ گنہگار ناچیز آپ کی قدم بوسی کے لیے تڑپ رہا ہے۔ آپ پر اولیاء کرام کی ارواح بہت مہربان ہیں۔ رمضان المبارک میں دوران اعتکاف مجھے حضرت خواجہ بہاؤ الدین نقشبند رحمۃ اللہ علیہ ملے اور آپ کی بیعت کرنے کو کہا اور فرمایا یہ (یعنی آپ) سالار نقشبند ہیں اور ہم ان سے خوش ہیں۔ اسی طرح حضرت بابا سماسی رحمۃ اللہ علیہ بھی ملے اور کہا کہ سجن سائیں پر ہماری نگاہیں ہیں اور ہم ان کے معاون و مددگار ہیں۔ اسی طرح حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ اور بہت سے اولیاء کرام کی ارواح نے آپ کی حمایت کی اور حضور سوہنا سائیں مجھے ہر مہینے ایک بار خواب میں ملتے ہیں۔ حضور اس کمینے کے سینے میں ہزاروں باتیں ہیں مگر طوالت نہیں چاہتا کہیں بے ادبی نہ ہوجائے۔ حضور یہ عاجز آپ کی زیارت کے لیے بے چین ہے۔ حضور کرم فرمائیے، یہ ناچیز آپ کو پریشان نہیں کرے گا بلکہ آپ کے گاؤں کے کتوں کے ساتھ خاموشی سے بیٹھا رہے گا۔ اور کیا لکھوں بس۔

باقی حضور یہاں کے حالات مختصرا اس طرح ہیں کہ ہر ٹاؤن شہر میں مراقبہ ہوتا ہے فجر اور عشاء کے بعد۔ اس کے علاوہ مسواک، داڑھی، عمامہ شریف تمام فقیر باندھتے ہیں اور یہاں کے غیر مسلم اس بات کا کافی اثر لیتے ہیں۔ اور حضور یہاں افریقہ میں رہنے سے پتہ چلتا ہے کہ یہاں کے لوگ آج سے اسی یا سو برس پہلے مسلمان تھے، کیونکہ یہاں کی تقریبا پچاس، ساٹھ فی صد غیر مسلم عورتیں سر پر ابھی بھی اسکارف باندھتی ہیں اور یہاں کے عمر رسیدہ لوگوں سے اگر اسلام کے متعلق پوچھا جائے تو خوش ہوکر کہتے ہیں کہ ہمارے بزرگ تمہاری طرح سر پر کپڑا باندھتے اور منہ پر بال یعنی داڑھی بھی رکھتے تھے۔ لیکن حضور دین سے دوری اور تبلیغ نہ ہونے کی وجہ سے کوئی عیسائی بن گیا کوئی بے دین۔ لیکن حضور کی دعاؤں سے کافی غیر مسلم مسلمان ہورہے ہیں اور حضور آپ کے طفیل اس گنہگار کے ہاتھوں اب تک 25 غیر مسلم مسلمان ہوچکے ہیں۔ یہ عاجز بے کار تو کسی قابل نہیں، اور ان تمام نو مسلم کو مدرسے لے جایا جاتا ہے اور کافی تعلیم ہوتی ہے۔ اور ان کے تمام اخراجات مثلا ٹیکسی کا کرایہ وغیرہ بھی خود ادا کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ حضور یہاں کے تبلیغی احوال اس طرح ہیں کہ ہر 2 یا 3 دن بعد یہ عاجز تین چار فقیروں کو لے کر کسی نئے شہر میں تبلیغ کے لیے جاتا ہے اور ان کو بڑے جلسے میں آنے کی دعوت دی جاتی ہے اور حضور آپ کی نگاہ اور اللہ جل شانہ کے فضل سے پہلے تو 5 یا 6 فقیروں کا اجتماع ہوتا تھا مگر اب ماشاء اللہ پچھلے جلسے میں 70 سے زیادہ فقیر آئے تھے۔ اور اس طرح ہر 15 دن بعد جلسہ کیا جاتا ہے جس میں حمد و نعت و منقبت کے بعد مراقبہ کیا جاتا ہے اور بہت سے فقیروں کو جذبہ ہوجاتا ہے۔ پچھلے دنوں بھائی فاروق امان جو سیل مینیجر ہیں اصلاح انٹرنیشنل کے ان سے فون پر رابطہ کرکے آپ کے بیان اور مراقبہ کی سی ڈیز اور اس کے علاوہ عرس مبارک کی سی ڈی کے پانچ پانچ سیٹ منگوائے۔ اور جہاں بھی تبلیغ کے لیے جاتے ہیں وہاں ایک سی ڈی دے آتے ہیں جن کا کافی اچھا رزلٹ نکلا ہے۔

آپکا غلام لاشیء فقیر محمد کامران ۔ ساؤتھ افریقہ