[ فہرست ]

تحفۂ حبیب

 

حدیث نمبر ۵

ادائے زکوٰۃ

عَنْ سَمْرَةَ ابْنِ جُنْدُبٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَاْمُرُنَا اَنْ نُخْرِجَ الصَّدَقَةَ مِنَ الَّذِيْ نَعِدَّ لِلْبَيْعِ.

رواہ ابو داؤد

حضرت سَمرۃ بن جُندُب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم ہم کو حکم دیتے تھے کہ اس مال کی زکوٰۃ نکالیں جو تجارت کے لیے رکھتے ہیں۔

زکوٰۃ

زکوٰۃ کے لفظی معنی ہیں پاک ہونا اور بڑھانا۔

زکوٰۃ کے فوائد

(۱) مالدار آدمی زکوٰۃ ادا کرکے اپنے ذمہ لازم ایک فرض سے سبکدوش ہوتا ہے۔

(۲) زکوٰۃ دینے سے نفس کی پاکیزگی اور مال ملکیت میں برکت ہوتی ہے جیسا کہ زکوٰۃ کے معنیٰ سے ظاہر ہے۔

(۳) مستحق رشتہ داروں، پڑوسیوں اور دیگر حاجت مندوں کی آسانی سے ضرورت پوری ہوتی ہے۔

اس لیے حدیث شریف میں فرمایا گیا ہے: تُؤْخَذُ مِنْ اَغْنِيَائِهِمْ فَتُرَدُّ عَلىٰ فُقَرَائِهِمْ کہ ان کے مالداروں سے لی جائے گی اور ان کے فقیروں پر لوٹائی جائے گی۔

زکوٰۃ چار قسم کے اموال پر واجب ہے۔ (۱) سونا چاندی، اسی طرح موجودہ کرنسی پر۔ (۲) مال تجارت پر۔ (۳) جنگل میں چرنے والے جانوروں پر۔ (۴) زمین سے حاصل ہونے والی پیداوار پر۔ (ان کے نصاب اور تفصیلی احکام فقہ کی کتابوں میں موجود ہیں)